مہر خبررساں ایجنسی نے رائٹرز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکہ اور شمالی کوریا کے درمیان کشیدگی شدت اختیار کر گئی ہے، ایک طرف امریکہ اور جنوبی کوریا نے جنگی مشقیں شروع کر دی ہیں تو دوسری جانب شمالی کوریا نے بھی اب تک کی سب سے بڑی فوجی مشقوں کا آغاز کردیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق شمالی کوریا کے ممکنہ ایٹمی حملے سے نمٹنے کے لئے نیویارک کے اطراف میں امریکہ اور جنوبی کوریا نے جوہری مشقیں جاری ہیں، آپریشن گوتھم شیلڈ کے نام سے شروع کی گئی مشقوں کا مقصد کسی بھی ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کے لئے تیار رہنا ہے۔ اس کے علاوہ امریکی اور جنوبی کورین افواج نے شمالی کوریا کی سرحد کے قریب جنگی مشقیں شروع کر رکھی ہیں، مشقوں میں جدید ترین جنگی طیاروں کےساتھ ساتھ گن شپ ہیلی کاپٹر اور ٹینک بھی حصہ لے رہے ہیں۔ امریکی بحری بیڑہ یو ایس ایس کارل ونسن بھی فلپائن کے ساحل پر لنگرانداز ہو گیا ہے جہاں سے شمالی کوریا کو با آسانی نشانا بنایا جا سکتا ہے۔ امریکی فضائیہ نے کیلیفورنیا میں بیلسٹک میزائل ’منٹ مین‘ کا تجربہ بھی کیا ہے جو بحراوقیانوس تک اپنے ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔امریکی پیسیفک کمانڈ کے سربراہ ایڈمرل ہیری ہیرس نے کہا ہے کہ امریکہ کم جونگ ان کے ہوش ٹھکانے لگانے کے لیے تیار ہے۔ ادھر شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان نے امریکہ اور جنوبی کوریا کو دھمکی دی ہے کہ اس کے 50 لاکھ بچے ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ہیں، اگر حملے کی غلطی کی تو امریکہ اور جنوبی کوریا کو صفحہ ہستی سے مٹا دیں گے
امریکہ اور شمالی کوریا کے درمیان کشیدگی شدت اختیار کر گئی ہے، ایک طرف امریکہ اور جنوبی کوریا نے جنگی مشقیں شروع کر دی ہیں تو دوسری جانب شمالی کوریا نے بھی اب تک کی سب سے بڑی فوجی مشقوں کا آغاز کردیا ہے۔
News ID 1872083
آپ کا تبصرہ